کہتا ہے کون آہ میں اپنی اثر نہیں
کہتا ہے کون آہ میں اپنی اثر نہیں
ہاں دل دکھے کسی کا یہ مد نظر نہیں
آہ شرر فشاں میں ہماری اثر نہیں
پھولا ہوا درخت ہے لیکن ثمر نہیں
ایسے ہیں مست بادۂ حسن و جمال سے
میری خبر کہاں انہیں اپنی خبر نہیں
ہم بے قرار لوٹتے ہیں کب سے خاک پر
آسودگان خاک تمہیں کچھ خبر نہیں
محفل میں شمع باغ میں شبنم فلک پر ابر
کس کی ہے آنکھ جو مرے ماتم میں تر نہیں
بوسہ جو سنگ در کو دیا بول اٹھا وہ شوخ
بندے کا ہے مکان خدا کا یہ گھر نہیں
گھر جانے کا ابھی سے ارادہ نہ کیجیے
یہ میرے درد دل کی چمک ہے سحر نہیں
شیخ حرم حرم میں برہمن ہے دیر میں
ہم کس جگہ ہیں کچھ ہمیں اپنی خبر نہیں
افسردگی وہی ہے ہماری پس فنا
سنگ مزار میں بھی ہمارے شرر نہیں
دنیا ہے طرفہ میکدۂ بے خودی امیرؔ
سب مست ہیں کسی کو کسی کی خبر نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.