Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

پڑ گئی کیا لوٹ یا رب گلشن ایجاد میں

امیر مینائی

پڑ گئی کیا لوٹ یا رب گلشن ایجاد میں

امیر مینائی

پڑ گئی کیا لوٹ یا رب گلشن ایجاد میں

دست گلچیں میں ہے گل بلبل کف صیاد میں

شوخیوں نے تیری چھپ کر پردۂ بیداد میں

بجلیاں بھر دی ہیں مرے نالۂ وفریاد میں

بال وپر اپنے کہاں اس گلشن ایجاد میں

رہ گئے کچھ دام میں کچھ خانۂ صیاد میں

ہو گئی کچھ اور آخر خانۂ صیاد میں

یہ مزہ آگے نہ تھا بلبل تری فریاد میں

دیکھ کر تصویر شیریں نے یہ حسرت سے کہا

ہاے کیا وارفتگی ہے صورت فرہاد میں

دیر میں غافل نہیں اس سے صنم بھی ایک دم

زاہد وبت بن گئے ہیں سب خدا کی یاد میں

پر مرے ٹوٹے ہوئے اڑ جائیں سب سوئے چمن

ایسی آندھی آئے یارب خانۂ صیاد میں

سن کے حال دل ہمارا کیا کسی کا دل دکھے

جل گیا ہے سوزش دل سے اثر فریاد میں

چوکھٹا بنوانے کی مطلق نہیں ہے احتیاج

آپ کی تصویر کا گھر ہے دل بہزاد میں

بلبلو خوشیاں کرو آئی ہے گھر بیٹھے مراد

پھول والوں کا ہے میلا کوچۂ صیاد میں

جرم کیا نکلا انالحق گر لب منصور سے

تھی اسے از خود فراموشی خدا کی یاد میں

وائے قسمت کٹ گئی قید قفس میں اپنی عمر

نکلے بھی گر بھی گئے پر خانۂ صیاد میں

قتل سے پہلے ہی تھا معدوم اپنا جسم زار

خوں کیا لکھتے فرشتے نامۂ جلاد میں

بے قرارری اس قدر تڑپا نہ مجھ کو زیر تیغ

دیکھ ظالم دل نہ اچھلے سینۂ جلاد میں

اپنے اپنے ہیں نصیب اے ہم صفیران چمن

پھنس گئے تم دام میں ہم گیسو صیاد میں

بلبلیں بھی آئیں گی جلنے کو پروانوں کے ساتھ

روغن گل ہے چراغ خانہ صیاد میں

ایک دن برباد ہوگا تند باد مرگ سے

جلتی ہیں اس غم سے شمعیں خانۂ آباد میں

فی الحقیقت دل سے دل کو راہ ہوتی ہے امیرؔ

ہم ہیں ان کی یاد میں وہ ہیں ہماری یاد میں

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے