Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

عالم شگفتہ ہوں جو میں آفت رسیدہ ہوں

امیر مینائی

عالم شگفتہ ہوں جو میں آفت رسیدہ ہوں

امیر مینائی

MORE BYامیر مینائی

    عالم شگفتہ ہوں جو میں آفت رسیدہ ہوں

    صبح بہار ہوں جو گریباں دریدہ ہوں

    مطلب کی سمت رخ ہے مرا وہ رسیدہ ہوں

    گویا قصیدے میں میں گریز قصیدہ ہوں

    راغب مری طرف ہے کوئی دل نہ کوئی گوش

    بزم جہاں میں حرف مکرر شنیدہ ہوں

    میرے صفائے دل نے جو کھولے ہیں میرے عیب

    شرمندہ مثل زنگی آئینہ دیدہ ہوں

    ماہی کی طرح ہے مجھے مرہم وہ آب تیغ

    کیا مبتلائے درد گلوئے بریدہ ہوں

    ضبط فغاں سکھاؤں میں اوروں کو ہوں جو خاک

    سرمہ پئے صدائے گلوئے بریدہ ہوں

    چہرے پہ اس کے مطلع ابرو کا ہے یہ قول

    دیوان انوریؔ کا میں مضمون چیدہ ہوں

    ظلم جہاں نہ دور فلک کا مجھے خیال

    دریا کے جوش میں تہ پل آرمیدہ ہوں

    اے اہل بزم مجھ کو اٹھاؤ نہ بزم سے

    شمع سحر ہوں عمر بیاباں رسیدہ ہوں

    میں اور جم ہیں پیر مغاں دو ترے مرید

    لیکن وہ بد عقیدہ ہے میں خوش عقیدہ ہوں

    مجروح تیغ حسن ہوا کب خبر نہیں

    یوسف کی جلوہ گاہ میں دست بریدہ ہوں

    مارا ہے اہل کبر نے پردے میں عجز کے

    میں بے خبر تو کشتۂ تیغ خمیدہ ہوں

    اب تک کسی پہ میری حقیقت نہیں کھلی

    حرف نگفتہ ہوں سخن ناشنیدہ ہوں

    پیدا کیے کی شرم الٰہی ضرور ہے

    تو آفریدگار ہے میں آفریدہ ہوں

    صحرا کو کپڑے پھاڑ کے چلتا ہوں اے جنوں

    پائے شکستہ ہوں نہ میں دست بریدہ ہوں

    ہوں دشمنوں میں پر نہیں فریاد کی مجال

    بتیس دانتوں میں میں زبان بریدہ ہوں

    بہتا ہے یاد رخ میں تو کہتا ہے طفل اشک

    یوسف کے خاندان کا میں نور دیدہ ہوں

    مطلب خزاں سے کچھ نہ غرض ہے بہار سے

    دونوں سے مثل سرد میں دامن کشیدہ ہوں

    دیکھوں کسی کے عیب تو کیا خاک کہہ سکوں

    ہاں غم سے آئینے کی طرح آب دیدہ ہوں

    کہتا ہے مرغ روح اجل سے ڈرا ہوا

    صیاد میرے پیچھے میں صید رمیدہ ہوں

    بلبل ہوں میں نہ گل ہوں گلستان دہر میں

    ہاں اک پر شکستۂ رنگ پریدہ ہوں

    شبنم کے اے امیرؔ ملے ہیں مجھے نصیب

    گل ہنس پڑیں چمن میں جو میں آب دیدہ ہوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے