اے تیغ یار مل کے گلے سے جدا نہ ہو
اے تیغ یار مل کے گلے سے جدا نہ ہو
اب روٹھنے کا وقت نہیں ہے خفا نہ ہو
وہ کیا خرام ناز ہے جو فتنہ زا نہ ہو
وہ فتنہ کیا ہے جس سے قیامت بپا نہ ہو
حسن ووفا کا ساتھ تو اے دل ہوا نہ ہو
معشوق نام اسی کا ہے جس میں وفا نہ ہو
میری نگاہ یاس کی اک چوٹ کھا تو لے
بے درد پھر میں دیکھوں کہ درد آشنا نہ ہو
چٹکا چمن میں غنچہ تو بولا جھجھک کے یار
ٹوٹا کہیں مرا ہی یہ بند قبا نہ ہو
موسیٰ پڑے ہیں غش میں تڑپتی ہے برق طور
پردہ تمہارے رخ سے کہیں ہٹ گیا نہ ہو
ہنستے ہیں اوچھے زخم تو خوش ہو کے تو بھی ہنس
یہ تو ہنسی کی بات ہے ظالم خفا نہ ہو
اے ضعف اس قدر تو گھلا میرے جسم کو
آئینے میں بھی شکل مری رونما نہ ہو
ہر وار میں نمک کی بھی چٹکی چلی ہی جائے
کس کام کی تڑپ ہے وہ جس میں مزا نہ ہو
حسرت سے دیکھتا ہوں جو ان کی طرف امیرؔ
کہتے ہیں دیکھو دیکھو کوئی دیکھتا نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.