Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

وصل کی رات تو راحت سے بسر ہونے دو

امیر مینائی

وصل کی رات تو راحت سے بسر ہونے دو

امیر مینائی

MORE BYامیر مینائی

    وصل کی رات تو راحت سے بسر ہونے دو

    شام ہی سے ہے یہ دھمکی کہ سحر ہونے دو

    ناوک ناز کا پہلو میں گزر ہونے دو

    کب سے برباد ہے آباد یہ گھر ہونے دو

    دیکھنا کیسی برابر کی پڑیں گی چوٹیں

    یار کا آئینہ خانے میں گزر ہونے دو

    وصل ہو قتل ہو جو مد نظر ہو ہوجائے

    یا ادھر ہونے دو یا مجھ کو ادھر ہونے دو

    جس نے یہ درد دیا ہے وہ دوا بھی دے گا

    لا دوا ہے جو مرا درد جگر ہونے دو

    میں غریب اور غریبوں کا خدا والی ہے

    ہونے دو سارے زمانے کو ادھر ہونے دو

    تلملانے میں تڑپنے میں کمی کی کس دن

    ہے جو اس پر بھی خفا درد جگر ہونے دو

    کبر سب خاک میں مل جائے گا مغروروں کا

    اک ذرا گور غریباں میں گزر ہونے دو

    ذکر رخصت کا ابھی سے نہ کرو بیٹھو بھی

    جان من رات گزرنے دو سحر ہونے دو

    ہم تصور میں نہ کھینچیں یہ نہ ہوگا ہم سے

    لاکھ نازک ہے حسینوں کی کمر ہونے دو

    تو سہی مجھ سے سوا صبر تڑپ کر چیخے

    میرے دل تک تو ذرا اس کا گزر ہونے دو

    وصل دشمن کی خبر مجھ سے ابھی کچھ نہ کہو

    ٹھہرو ٹھہرو مجھے اپنی تو خبر ہونے دو

    ہائے وہ وصل کی شب ان کا ادا سے کہنا

    باندھنے دو مجھے جوڑے کو سحر ہونے دو

    جاگ کر کاٹتے ہیں ہجر میں ہم بھی راتیں

    رتجگے ہوتے ہیں گر غیر کے گھر ہونے دو

    شوق سے تم ہو در و بام پہ سرگرم خرام

    دونوں عالم ہوں اگر زیر و زبر ہونے دو

    آنے دو آنے دو زلفوں کو ذرا گالوں پر

    شاہد شب کو ہم آغوش سحر ہونے دو

    خواب میں آکے وہ بولے مرے ارمانوں سے

    بے خبر کو نہ خبردار خبر ہونے دو

    چھیڑتے کیوں ہو جوانی میں حسینوں کو امیرؔ

    رات ہی بھر کا یہ جوبن ہے سحر ہونے دو

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے