حشر میں جس نے کہا بندہ خطا کاروں میں ہے
حشر میں جس نے کہا بندہ خطا کاروں میں ہے
رحمت اس کی بولی چل تو کن گنہ گاروں میں ہے
مغفرت کا تو جو طالب ہے تو زاہد آ ادھر
پیار کرتی ہے وہ مے خواروں کو مے خواروں میں ہے
میں ہوں عاجز اور اس کو عاجزی محبوب ہے
بے نیازی اس کی میرے ناز برداروں میں ہے
ڈھونڈھنا ہے اس کو اے زاہد تو اپنے دل میں ڈھونڈ
چھت میں کعبے کی نہ وہ کعبے کی دیواروں میں ہے
شوخ وہ ہم مضطرب وہ نازنیں ہم ناتواں
ملتی جلتی یار سے ہے بات جو یاروں میں ہے
حشر کے دن دیکھ کر آغوش رحمت میں مجھے
پوچھتی ہے خلق تو کس کے گنہ گاروں میں ہے
کیا نمود آفتاب حشر داغوں کے حضور
وہ بھی اک چھوٹا سا انگارا ان انگارہ میں ہے
اس کو اے ساقی اٹھا دے کام کیا اس کا یہاں
یہ تکلف بھی ہے کیا میکش جو مے خواروں میں ہے
حسن و عصمت دونوں یکجا ہوں یہ ممکن ہی نہیں
گھر میں وہ پردہ نشیں ہے شور بازاروں میں ہے
پونچھتی ہے میرے آنسو مرگ دشمن کی خوشی
ہوں میں وہ ناشاد شادی میرے غم خواروں میں ہے
ابر جب گھر گھر کے آتا ہے پلاتا ہے شراب
رحمت اس کی آج ساقی بن کے مے خواروں میں ہے
لینے آئی ہے اجل کس کو عدم کو جائے کون
اتنی طاقت اب کہاں فرقت کے بیماروں میں ہے
صورت آئینہ ہر صورت سے ہے وہ آشنا
یار اگر یاروں میں ہے عیار عیاروں میں ہے
گھر وہی ہے ہجر کے دن بھی جو روز وصل تھا
دل میں وحشت ہے دروں میں ہے نہ دیواروں میں ہے
ہے صدا حاتم کی در پر میرے آقا کے امیرؔ
یہ خدا رکھے عجب دربار درباروں میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.