Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ہر کلی کہتی ہے کھل کر ترے دیوانے سے

امیر مینائی

ہر کلی کہتی ہے کھل کر ترے دیوانے سے

امیر مینائی

MORE BYامیر مینائی

    ہر کلی کہتی ہے کھل کر ترے دیوانے سے

    دیکھ نکلی ہے پری سج کے پری خانے سے

    ساقیا جاتے ہیں پیاسے ترے مے خانے سے

    گھونٹ دو گھونٹ چھلکتے ہوئے پیمانے سے

    بت بنے بیٹھے ہیں بت جی مرا گھبراتا ہے

    اٹھ کے کعبے کو چلا جاؤں گا بت خانے سے

    حسرتیں دیکھیں مرے دل میں تو بولے شب وصل

    لپٹی ہیں کیوں یہ بلائیں مرے دیوانے سے

    لا مکاں کے جو کتابوں میں لکھے ہیں اوصاف

    ملتے جلتے ہیں وہ کچھ کچھ مرے ویرانے سے

    دل مرا توڑ دیا آج مرے ساقی نے

    مے پلائی بھی تو ٹوٹے ہوئے پیمانے سے

    رحم ان پر تو کر اٹھنے دے کبھی تو ان کو

    ہیں غضب میں تری آنکھیں ترے شرمانے سے

    شیخ جی رہتی ہیں کیوں سرخ تمہاری آنکھیں

    شب کو کیا لال پری آتی ہے مے خانے سے

    رقص کرنے لگا دم بھر میں چھلک کر ساقی

    کہہ دیا جھک کے یہ کیا شیشے نے پیمانے سے

    میں نے زلفوں کی ثنا کی تو کہا چپ بھی رہو

    دم الجھتا ہے اس الجھے ہوئے افسانے سے

    دل چرایا ہے تو آنکھیں نہ چراؤ دیکھو

    چوری کھلنے کا ہے ڈر چور کے گھبرانے سے

    شیخ جی آئے تھے رندوں میں کیسی تھی کثیف

    کیا نہا دھو کے نکل آئے ہیں مے خانے سے

    کل نظر آئے تھے جاتے ہوئے مسجد کو امیرؔ

    آج دیکھا تو چلے آتے ہیں میخانے سے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے