Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

چمکائے ہیں کیا داغ جگر آہ رسا نے

امیر مینائی

چمکائے ہیں کیا داغ جگر آہ رسا نے

امیر مینائی

MORE BYامیر مینائی

    چمکائے ہیں کیا داغ جگر آہ رسا نے

    ان پھولوں میں اور آگ لگا دی ہے صبا نے

    جائے تپش دل مری کس کس کو بلانے

    منہ تیری طرح مجھ سے چھپایا ہے قضا نے

    پردہ رخ محبوب سے الٹا ہے ہوا نے

    یہ پھول کھلایا ہے نیا باد صبا نے

    یاں ہاتھ اٹھایا ہے دعا کے لیے میں نے

    تاثیر سے واں ہاتھ اٹھایا ہے دعا نے

    بلبل جو ہوئی ذبح تو غنچے یہ پکارے

    چھوڑا ہے شگوفہ یہ نیا باد صبا نے

    لو وصل میں بیتابیٔ دل ہو گئی دونی

    کی اور کمک درد محبت کی دوا نے

    کس کس کے چلے جور شب وصل میں مجھ پر

    چکمے دیے شوخی نے تو کی چال حیا نے

    بسمل ہی مجھے چھوڑ گیا خنجر قاتل

    افسوس وفا مجھ سے نہ کی اس کی جفا نے

    برما کے مرے دل کو جگر تک اتر آئیں

    کیا کام لیا نیچی نگاہوں سے حیا نے

    لو عفو معاصی کی لگائے رہیں عاصی

    رحمت کو بہت آتے ہیں بخشش کے بہانے

    کام آ گئی شوخی کہ نقاب اس نے الٹ دی

    شب کو تو مجھے مار ہی ڈالا تھا حیا نے

    برسات میں بھی یہ نہ ابھرنا تھا نہ ابھری

    چھینٹے دیے کیا کیا مری توبہ کو گھٹا نے

    اس دست حنائی پہ گلے کٹ گئے کتنے

    پیسے ہیں ہزاروں ہی کے دل پس کے حنا نے

    گھبرائی ہوئی تیغ بکف پھرتی ہے ہر سمت

    کیا جانے دیا برق کو کیا حکم گھٹا نے

    آئی ہے دم نزع مرے گھر شب فرقت

    گھیرا ہے برے وقت میں اس کالی بلا نے

    اک آن میں جب بھر دیے جل تھل تو میں سمجھا

    واقف تری رحمت سے کیا سب کو گھٹا نے

    اس دست نگاریں کو کیا ہے جو بھبھوکا

    دل میں مرے اک آگ لگا دی ہے حنا نے

    توبہ کرو توبہ کہیں مے خانے سے ہٹتی

    کوڑے اسے بجلی کے لگائے ہیں گھٹا نے

    کمبخت مرے گھر سے نکلتی ہی نہیں ہے

    مامن مرے مسکن کو بنایا ہے بلا نے

    اس گل کے جو ہاتھوں کو بنانا تھا بھبھوکا

    لالے کا لہو چوس لیا برگ حنا نے

    اللہ رے میری شب ہجراں کی سیاہی

    سو بار پکارا مجھے گھبرا کے بلا نے

    شکوہ جو کیا سنگ دلی کا تو وہ بولے

    بت ہم کو بنایا ہے تمہارے ہی خدا نے

    ہر گام یہ لغزش تھی رہ عشق میں لیکن

    پھسلے تو سنبھالا ہمیں تسلیم و رضا نے

    گھیرا تو بہت زلف بتاں نے مجھے لیکن

    اب تک تو اس آفت سے بچایا ہے خدا نے

    دل پس کے امیرؔ ان کے قدم تک بھی نہ پہنچا

    اور بوسے لیے ہاتھوں کے بھی پس کے حنا نے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے