چمکائے ہیں کیا داغ جگر آہ رسا نے
چمکائے ہیں کیا داغ جگر آہ رسا نے
ان پھولوں میں اور آگ لگا دی ہے صبا نے
جائے تپش دل مری کس کس کو بلانے
منہ تیری طرح مجھ سے چھپایا ہے قضا نے
پردہ رخ محبوب سے الٹا ہے ہوا نے
یہ پھول کھلایا ہے نیا باد صبا نے
یاں ہاتھ اٹھایا ہے دعا کے لیے میں نے
تاثیر سے واں ہاتھ اٹھایا ہے دعا نے
بلبل جو ہوئی ذبح تو غنچے یہ پکارے
چھوڑا ہے شگوفہ یہ نیا باد صبا نے
لو وصل میں بیتابیٔ دل ہو گئی دونی
کی اور کمک درد محبت کی دوا نے
کس کس کے چلے جور شب وصل میں مجھ پر
چکمے دیے شوخی نے تو کی چال حیا نے
بسمل ہی مجھے چھوڑ گیا خنجر قاتل
افسوس وفا مجھ سے نہ کی اس کی جفا نے
برما کے مرے دل کو جگر تک اتر آئیں
کیا کام لیا نیچی نگاہوں سے حیا نے
لو عفو معاصی کی لگائے رہیں عاصی
رحمت کو بہت آتے ہیں بخشش کے بہانے
کام آ گئی شوخی کہ نقاب اس نے الٹ دی
شب کو تو مجھے مار ہی ڈالا تھا حیا نے
برسات میں بھی یہ نہ ابھرنا تھا نہ ابھری
چھینٹے دیے کیا کیا مری توبہ کو گھٹا نے
اس دست حنائی پہ گلے کٹ گئے کتنے
پیسے ہیں ہزاروں ہی کے دل پس کے حنا نے
گھبرائی ہوئی تیغ بکف پھرتی ہے ہر سمت
کیا جانے دیا برق کو کیا حکم گھٹا نے
آئی ہے دم نزع مرے گھر شب فرقت
گھیرا ہے برے وقت میں اس کالی بلا نے
اک آن میں جب بھر دیے جل تھل تو میں سمجھا
واقف تری رحمت سے کیا سب کو گھٹا نے
اس دست نگاریں کو کیا ہے جو بھبھوکا
دل میں مرے اک آگ لگا دی ہے حنا نے
توبہ کرو توبہ کہیں مے خانے سے ہٹتی
کوڑے اسے بجلی کے لگائے ہیں گھٹا نے
کمبخت مرے گھر سے نکلتی ہی نہیں ہے
مامن مرے مسکن کو بنایا ہے بلا نے
اس گل کے جو ہاتھوں کو بنانا تھا بھبھوکا
لالے کا لہو چوس لیا برگ حنا نے
اللہ رے میری شب ہجراں کی سیاہی
سو بار پکارا مجھے گھبرا کے بلا نے
شکوہ جو کیا سنگ دلی کا تو وہ بولے
بت ہم کو بنایا ہے تمہارے ہی خدا نے
ہر گام یہ لغزش تھی رہ عشق میں لیکن
پھسلے تو سنبھالا ہمیں تسلیم و رضا نے
گھیرا تو بہت زلف بتاں نے مجھے لیکن
اب تک تو اس آفت سے بچایا ہے خدا نے
دل پس کے امیرؔ ان کے قدم تک بھی نہ پہنچا
اور بوسے لیے ہاتھوں کے بھی پس کے حنا نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.