Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ایک پوشیدہ کمر یار نے کیا رکھی ہے

امیر مینائی

ایک پوشیدہ کمر یار نے کیا رکھی ہے

امیر مینائی

MORE BYامیر مینائی

    ایک پوشیدہ کمر یار نے کیا رکھی ہے

    آنکھ بھی شکل دہن ہم سے چرا رکھی ہے

    کھینچ شمشیر ادا میان میں کیا رکھی ہے

    یہ بھی کیا گھات ہے قاتل جو چھپا رکھی ہے

    ہجومے بیٹھ کے مسجد میں نہ کر اے واعظ

    ایسی شے ہے کہ قیامت پہ اٹھا رکھی ہے

    اک ذرا وحشت دل بڑھ کے خبر تو لینا

    خاک کیا نجد میں مجنوں نے اڑا رکھی ہے

    بزم مے میں جو گئے ہم تو کہا ساقی نے

    اک صراحی تری خاطر بھی لگا رکھی ہے

    نگہ ناز سے بھی دیکھ جو کرتا ہے حلال

    یہ ادا کس کے لئے تو نے اٹھا رکھی ہے

    سامنے کر کے نگہ مجھ سے یہ قاتل نے کہا

    کہ ترے دم کو یہ تلوار لگا رکھی ہے

    نہ دکھاتے ہیں کمر کو نہ دہن کو یہ بت

    اچھی جو چیز ہے وہ آپ اڑا رکھی ہے

    حشر کے دن نہ شکایت میں کمی کر اے دل

    اب یہ کس دن کے لئے تو نے اٹھا رکھی ہے

    نمک افشاں جو ہوا زخم پہ وہ ہنس ہنس کر

    میں یہ سمجھا کوئی قاتل نے دوا رکھی ہے

    غیر کے ساتھ وفا کر کے وہ ہم سے بولے

    یہ وہی بات ہے جو تم نے بتا رکھی ہے

    جا کے لے آئے اسے پھر نہ میں جھگڑوں نہ لڑوں

    مختصر بات ہے ناسا نے بڑھا رکھی ہے

    نزع میں آؤ تو پھر اس کو تصدق کر دیں

    جان اک سہ رمقی ہم نے بچا رکھی ہے

    یار مختار ہے جو چاہے کرے ہم سے امیر

    گردن عجز تہ تیغ رضا رکھی ہے

    مأخذ :
    • کتاب : Guldasta-e-Qawwali (Pg. 15)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے