ایک پوشیدہ کمر یار نے کیا رکھی ہے
ایک پوشیدہ کمر یار نے کیا رکھی ہے
آنکھ بھی شکل دہن ہم سے چرا رکھی ہے
کھینچ شمشیر ادا میان میں کیا رکھی ہے
یہ بھی کیا گھات ہے قاتل جو چھپا رکھی ہے
ہجومے بیٹھ کے مسجد میں نہ کر اے واعظ
ایسی شے ہے کہ قیامت پہ اٹھا رکھی ہے
اک ذرا وحشت دل بڑھ کے خبر تو لینا
خاک کیا نجد میں مجنوں نے اڑا رکھی ہے
بزم مے میں جو گئے ہم تو کہا ساقی نے
اک صراحی تری خاطر بھی لگا رکھی ہے
نگہ ناز سے بھی دیکھ جو کرتا ہے حلال
یہ ادا کس کے لئے تو نے اٹھا رکھی ہے
سامنے کر کے نگہ مجھ سے یہ قاتل نے کہا
کہ ترے دم کو یہ تلوار لگا رکھی ہے
نہ دکھاتے ہیں کمر کو نہ دہن کو یہ بت
اچھی جو چیز ہے وہ آپ اڑا رکھی ہے
حشر کے دن نہ شکایت میں کمی کر اے دل
اب یہ کس دن کے لئے تو نے اٹھا رکھی ہے
نمک افشاں جو ہوا زخم پہ وہ ہنس ہنس کر
میں یہ سمجھا کوئی قاتل نے دوا رکھی ہے
غیر کے ساتھ وفا کر کے وہ ہم سے بولے
یہ وہی بات ہے جو تم نے بتا رکھی ہے
جا کے لے آئے اسے پھر نہ میں جھگڑوں نہ لڑوں
مختصر بات ہے ناسا نے بڑھا رکھی ہے
نزع میں آؤ تو پھر اس کو تصدق کر دیں
جان اک سہ رمقی ہم نے بچا رکھی ہے
یار مختار ہے جو چاہے کرے ہم سے امیر
گردن عجز تہ تیغ رضا رکھی ہے
- کتاب : Guldasta-e-Qawwali (Pg. 15)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.