تابع دین کبھی دولت پہ نہ شیدا ہوگا
تابع دین کبھی دولت پہ نہ شیدا ہوگا
پیرو شیر خدا کیا سگ دنیا ہوگا
یہی کاہش ہے تو کیسا تن لاغر کا پتا
آج ہے موئے کمر کل پر عنقا ہوگا
معرفت کے لئے ہے ترک تعلق لازم
خوب سمجھے گا وہ تنہا کو جو تنہا ہوگا
مرگ کے بعد ہے بیدار دلوں کو آرام
نیند بھر کر وہی سوئے گا جو جاگا ہوگا
ٹکڑے ٹکڑے نہیں بے وجہ مرا دل ساقی
کوئی شیشہ کسی مے خانے میں ٹوٹا ہوگا
ہم نے اندیشۂ پیری میں جوانی کاٹی
رات بھر خوف رہا صبح کو اب کیا ہوگا
دل کو آغاز محبت میں نہ سمجھو تھوڑا
بڑھتے بڑھتے یہی قطرہ کبھی دریا ہوگا
ہے وفائی سے تمہاری یہی ہر دم ہے خیال
تم جو اپنے نہ ہوئے کون کسی کا ہوگا
یہ نہ ہوگا کہ جگہ دوست کی خالی دیکھوں
دل بھر آئے گا تہی مے سے جو مینا ہوگا
شہر کو چھوڑ کے کیوں دشت میں وحشی جائیں
خاک اڑاتے جدھر جائیں گے صحرا ہوگا
کیا ہوا لاش پہ میری جو وہ ہنستا آیا
چھپ کے اغیار سے تنہائی میں رویا ہوگا
عشق مژگاں میں کہاں صورت آرام امیرؔ
نیند اڑ جائے گی بستر پہ جو کانٹا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.