Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

رہے وہ جان جہاں یہ جہاں رہے نہ رہے

امیر مینائی

رہے وہ جان جہاں یہ جہاں رہے نہ رہے

امیر مینائی

MORE BYامیر مینائی

    رہے وہ جان جہاں یہ جہاں رہے نہ رہے

    مکیں کی خیر ہو یا رب مکاں رہے نہ رہے

    خدا کے واسطے کلمہ بتوں کا پڑھ زاہد

    پھر اختیار میں غافل زباں رہے نہ رہے

    خزاں تو خیر سے گزری چمن میں بلبل کو

    بہار آئی ہے اب آشیاں رہے نہ رہے

    چلا ہوں کوچۂ قاتل کو سر کے بل دیکھوں

    یہ حال دم کا دم امتحاں رہے نہ رہے

    تڑپ رہی جو یہی دل کے بعد مرنے کے

    زمین گور تہہ آسماں رہے نہ رہے

    شب وصال غنیمت ہے پھر خدا جانے

    کہ صبح کو وہ قمر مہرباں رہے نہ رہے

    امیرؔ جمع ہیں احباب درد دل کہہ لو

    پھر التفات دل دوستاں رے نہ رہے

    مأخذ :
    • کتاب : Guldasta-e-Qawwali (Pg. 18)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے