رہے وہ جان جہاں یہ جہاں رہے نہ رہے
رہے وہ جان جہاں یہ جہاں رہے نہ رہے
مکیں کی خیر ہو یا رب مکاں رہے نہ رہے
خدا کے واسطے کلمہ بتوں کا پڑھ زاہد
پھر اختیار میں غافل زباں رہے نہ رہے
خزاں تو خیر سے گزری چمن میں بلبل کو
بہار آئی ہے اب آشیاں رہے نہ رہے
چلا ہوں کوچۂ قاتل کو سر کے بل دیکھوں
یہ حال دم کا دم امتحاں رہے نہ رہے
تڑپ رہی جو یہی دل کے بعد مرنے کے
زمین گور تہہ آسماں رہے نہ رہے
شب وصال غنیمت ہے پھر خدا جانے
کہ صبح کو وہ قمر مہرباں رہے نہ رہے
امیرؔ جمع ہیں احباب درد دل کہہ لو
پھر التفات دل دوستاں رے نہ رہے
- کتاب : Guldasta-e-Qawwali (Pg. 18)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.