تو جہاں بن ٹھن کے نکلا خلق دیوانی ہوئی
تو جہاں بن ٹھن کے نکلا خلق دیوانی ہوئی
جامۂ ریبی سے ترے کس کس کی عریانی ہوئی
اللہ اللہ کس قدر ہے آشنائے حسن و عشق
بال ادھر بکھرے ادھر دل کو پریشانی ہوئی
مجھ سے تجھ سے ہو چکی ہے گفتگو روز ازل
چھپنے والی ہے کہاں آواز پہچانی ہوئی
حضرت یوسف نے اچھا گل کھلایا مصر میں
چاک دامانی سے پیدا پاک دامانی ہوئی
جب ہوئی وحشت ترے کوچہ ہی میں تن کر چلے
خاک بھی سر پر وہی ڈالی جو تھی چھانی ہوئی
مجھ کو ڈیوڑھی پر بٹھا کر آپ گھر میں سو رہے
عاشقی کاہے کو ٹھہری یہ تو دربانی ہوئی
عاصیوں کو دیکھ کر آغوش رحمت میں امیرؔ
بے گناہوں کو قیامت میں پشیمانی ہوئی
- کتاب : Guldasta-e-Qawwali (Pg. 24)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.