چہرے وہ لائے ہیں عاشق کے مرغ جاں کے لئے
چہرے وہ لائے ہیں عاشق کے مرغ جاں کے لئے
غضب کی شاخ نکالی ہے آشیاں کے لئے
اندھیری رات میں بجلی کو بھی ترس آیا
غریب بن کے چراغ آئی آشیاں کے لئے
غضب کی لاگ تھی کمبخت برق کو مجھ سے
چمن کو پھونک دیا ایک آشیاں کے لئے
ہزار شکر کہ پیکاں سے دل ہوا آباد
خدا نے بھیج دیا وارث اس مکاں کے لئے
میں امتحان میں پورا ہوا تو پھر کہیے
ذرا سمجھ کے تقاضہ ہوا امتحاں کے لئے
ہے اب امیرؔ کو کیوں ضبط آہ کی تاکید
حضور ہی نے تو دی ہے زباں فغاں کے لئے
- کتاب : Naghma-e-Sheeri'n (Pg. 11)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.