عشق میں جی سے گزرتے ہیں گزرنے والے
عشق میں جی سے گزرتے ہیں گزرنے والے
موت کی راہ نہیں دیکھتے مرنے والے
بزم ماتم میں کبھی شب ہی کو آ جا چھپ کر
و مرے سوگ کے پردے میں سنورنے والے
داغ دل سے یہ مرے کہتا ہے اس کا جوبن
دیکھ اس طرح گزرتے ہیں گزرنے والے
آخری وقت بھی پورا نہ کیا وعدۂ وصل
آپ آتے ہی رہے مر گئے مرنے والے
اٹھے اور کوچۂ محبوب میں پہنچے عاشق
یہ مسافر نہیں رہتے ہیں ٹھہرنے والے
نزع میں ہم ہیں غم عشق یہ چلاتا ہے
دیکھ غربت میں مجھے چھوڑ نہ مرنے والے
جان دینے کو کہا میں نے تو ہنس کر بولے
تم سلامت رہو ہر روز کے مرنے والے
تیغ و خنجر سے نہ جھگڑا سر و گردن کا مٹا
چل دئے موڑ کے منہ فیصلہ کرنے والے
آسماں پر جو ستارے نکل آئے امیرؔ
یاد آئے مجھے داغ اپنے ابھرنے والے
- کتاب : Naghma-e-Sheeri'n (Pg. 21)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.