Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

عشق میں جی سے گزرتے ہیں گزرنے والے

امیر مینائی

عشق میں جی سے گزرتے ہیں گزرنے والے

امیر مینائی

MORE BYامیر مینائی

    عشق میں جی سے گزرتے ہیں گزرنے والے

    موت کی راہ نہیں دیکھتے مرنے والے

    بزم ماتم میں کبھی شب ہی کو آ جا چھپ کر

    و مرے سوگ کے پردے میں سنورنے والے

    داغ دل سے یہ مرے کہتا ہے اس کا جوبن

    دیکھ اس طرح گزرتے ہیں گزرنے والے

    آخری وقت بھی پورا نہ کیا وعدۂ وصل

    آپ آتے ہی رہے مر گئے مرنے والے

    اٹھے اور کوچۂ محبوب میں پہنچے عاشق

    یہ مسافر نہیں رہتے ہیں ٹھہرنے والے

    نزع میں ہم ہیں غم عشق یہ چلاتا ہے

    دیکھ غربت میں مجھے چھوڑ نہ مرنے والے

    جان دینے کو کہا میں نے تو ہنس کر بولے

    تم سلامت رہو ہر روز کے مرنے والے

    تیغ و خنجر سے نہ جھگڑا سر و گردن کا مٹا

    چل دئے موڑ کے منہ فیصلہ کرنے والے

    آسماں پر جو ستارے نکل آئے امیرؔ

    یاد آئے مجھے داغ اپنے ابھرنے والے

    مأخذ :
    • کتاب : Naghma-e-Sheeri'n (Pg. 21)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے