خبر ہے نعش پہ کس بے وفا کے آنے کی
خبر ہے نعش پہ کس بے وفا کے آنے کی
کہ جان ابھی سے ہے مشتاق جا کے آنے کی
نکالتے ہیں وہ وہ مانگ اور دل یہ کہتا ہے
نکل رہی ہے سڑک پہ بلا کے آنے کی
شگاف سینے میں ہیں پھر ہے کیوں تڑپ اے دل
درپچیاں تو کھلی ہیں ہوا کے آنے کی
وہ بار بار نگاہیں ادھر جو کرتے ہیں
دکھاتے ہیں مجھے گلیاں قضا کے آنے کی
شب وصال میں اس شوخ کو پلا کے شراب
میں راہیں روک رہا ہوں حیا کے آنے کی
ہزار برق نے چل پھر کے مشق کی لیکن
ادا نہ ترے مسکرا کے آنے کے
یہ وضع مجھ کو نہیں ہے پسند جاؤ بھی
ادا نکالی ہے تیور سی چڑھا کے آنے کی
نہ چوک وقت کو پا کر کہ ہے یہ وہ معشوق
کبھی امید نہیں جس سے جا کے آنے کی
گھٹا میں برق جو چمکی تو یاد آئی امیرؔ
ادا کسی کی وہ پردہ اٹھا کے آنے کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.