Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

خبر ہے نعش پہ کس بے وفا کے آنے کی

امیر مینائی

خبر ہے نعش پہ کس بے وفا کے آنے کی

امیر مینائی

MORE BYامیر مینائی

    خبر ہے نعش پہ کس بے وفا کے آنے کی

    کہ جان ابھی سے ہے مشتاق جا کے آنے کی

    نکالتے ہیں وہ وہ مانگ اور دل یہ کہتا ہے

    نکل رہی ہے سڑک پہ بلا کے آنے کی

    شگاف سینے میں ہیں پھر ہے کیوں تڑپ اے دل

    درپچیاں تو کھلی ہیں ہوا کے آنے کی

    وہ بار بار نگاہیں ادھر جو کرتے ہیں

    دکھاتے ہیں مجھے گلیاں قضا کے آنے کی

    شب وصال میں اس شوخ کو پلا کے شراب

    میں راہیں روک رہا ہوں حیا کے آنے کی

    ہزار برق نے چل پھر کے مشق کی لیکن

    ادا نہ ترے مسکرا کے آنے کے

    یہ وضع مجھ کو نہیں ہے پسند جاؤ بھی

    ادا نکالی ہے تیور سی چڑھا کے آنے کی

    نہ چوک وقت کو پا کر کہ ہے یہ وہ معشوق

    کبھی امید نہیں جس سے جا کے آنے کی

    گھٹا میں برق جو چمکی تو یاد آئی امیرؔ

    ادا کسی کی وہ پردہ اٹھا کے آنے کی

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے