Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

چمکائے ہیں کیا داغِ جگر آورِ سا نے

امیر مینائی

چمکائے ہیں کیا داغِ جگر آورِ سا نے

امیر مینائی

MORE BYامیر مینائی

    چمکائے ہیں کیا داغِ جگر آورِ سا نے

    ان پھولوں میں اور آگ لگا دی ہے صبا نے

    جائے تپش دل مری کس کس کو بلانے

    منہ تیری طرح مجھ سے چھپایا ہے قضا نے

    پردہ رخِ محبوب سے الٹا ہے ہوا نے

    یہ پھول کھلایا ہے نیا بادِ صبا نے

    یاں ہاٹھ اٹھایا ہے دعا کے لیے میں نے

    تاثیر سے واں ہاتھ اٹھایا ہے دعا نے

    بلبل جو ہوئی ذبح تو غنچے یہ پکارے

    چھوڑا ہے شگوفہ یہ نیا بادِ صبا نے

    لو وصل میں بیتابی دل ہوگئی وہ نی

    کی اور کمک دردِ محبت کی دوا نے

    کس کس کے چلے جوڑ شبِ وصل میں مجھ پر

    چکمے دیے شوخی نے تو کی چال حیا نے

    دل پس کے امیرؔ ان کے قدم تک بھی نہ پہنچا

    اور بوسے لیے ہاتھوں کے بھی پس کے حنا نے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے