وصل حاصل ہے مگر ہے غم ہجراں اب تک
وصل حاصل ہے مگر ہے غم ہجراں اب تک
جمع سامان ہے پر دل ہے پریشاں اب تک
تھک چکے پر ہے سر سیر بیاباں اب تک
وہی کانٹے ہیں وہی گوشہ اماں اب تک
تیغ اس ترک نے گو کھول کے رکھ دی ہے مگر
رعب باندھے ہوئے ہے شہر میں میداں اب تک
قید سے دشت میں آئے ہوئے مدت گزری
شوق میں میرے کھلا ہے در زنداں اب تک
پیری آئی ہوئے سب موئے سیہ سر پہ سپید
صبح ہوتی نہیں لیکن شب ہجراں اب تک
دل جگر سینہ و سر سب ہوئے چھلنی لیکن
تیر پر لگاتی ہے وہ مژگاں اب تک
کتنے بد بخت تھے جو چھوڑ گئے رسم ستم
مر چکے پھر بھی لکھے جاتے ہیں عصیاں اب تک
عمر گزری ہے کہ ہوں منتظر روز وصال
نہیں آتا ہے وہ اے گردش دوراں اب تک
کیا رفو گر کی ندامت کی ہے اس کو بھی خبر
ہنس رہا ہے جو مرا چاک گریبان اب تک
عمر گزری ہے الٰہی اجل آتی ہے نہ یار
کوئی مشکل مری ہوتی نہیں آساں اب تک
شعرا اٹھ گئے دنیا سے مگر دیکھ امیرؔ
اچھے شعروں کا زمانہ ہے ثنا خواں اب تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.