Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

وصل حاصل ہے مگر ہے غم ہجراں اب تک

امیر مینائی

وصل حاصل ہے مگر ہے غم ہجراں اب تک

امیر مینائی

MORE BYامیر مینائی

    وصل حاصل ہے مگر ہے غم ہجراں اب تک

    جمع سامان ہے پر دل ہے پریشاں اب تک

    تھک چکے پر ہے سر سیر بیاباں اب تک

    وہی کانٹے ہیں وہی گوشہ اماں اب تک

    تیغ اس ترک نے گو کھول کے رکھ دی ہے مگر

    رعب باندھے ہوئے ہے شہر میں میداں اب تک

    قید سے دشت میں آئے ہوئے مدت گزری

    شوق میں میرے کھلا ہے در زنداں اب تک

    پیری آئی ہوئے سب موئے سیہ سر پہ سپید

    صبح ہوتی نہیں لیکن شب ہجراں اب تک

    دل جگر سینہ و سر سب ہوئے چھلنی لیکن

    تیر پر لگاتی ہے وہ مژگاں اب تک

    کتنے بد بخت تھے جو چھوڑ گئے رسم ستم

    مر چکے پھر بھی لکھے جاتے ہیں عصیاں اب تک

    عمر گزری ہے کہ ہوں منتظر روز وصال

    نہیں آتا ہے وہ اے گردش دوراں اب تک

    کیا رفو گر کی ندامت کی ہے اس کو بھی خبر

    ہنس رہا ہے جو مرا چاک گریبان اب تک

    عمر گزری ہے الٰہی اجل آتی ہے نہ یار

    کوئی مشکل مری ہوتی نہیں آساں اب تک

    شعرا اٹھ گئے دنیا سے مگر دیکھ امیرؔ

    اچھے شعروں کا زمانہ ہے ثنا خواں اب تک

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے