میں پرانا مست ہوں جنت میرا کاشانہ تھا
میں پرانا مست ہوں جنت میرا کاشانہ تھا
حور ساقی چشمۂ کوثر مرا پیمانہ تھا
دی گئی منصور کو سولی ادب کے ترک پر
تھا انا الحق حق مگر اک لفظ گستاخانہ تھا
یار ادھر بدمست میں بے خود تکلف بر طرف
ایسی صحبت میں جو آتا ہوش کیا دیوانہ تھا
واں نگاہ تیز تیز اور یاں تھیں آہیں درد خیز
وصل کی شب اس طرف آنسو ادھر افسانہ تھا
جام جم کو دیکھتے ہی میں نے پہچانا امیرؔ
میرے ہی مے خانہ کا چھوٹا سا اک پیمانہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.