یہ گالی جو اے دلربا مل رہی ہے
یہ گالی جو اے دلربا مل رہی ہے
دعا دی تھی اس کی سزا مل رہی ہے
لگا چاہتی ہے کوئی آگ تازہ
شرارت سے ان کی حیا مل رہی ہے
بھری زہر سے ہیں عیادت کی باتیں
مریضوں کو اچھی دوا مل رہی ہے
گلے پر جو رک رک کے چلتا ہے خنجر
یہ گویا قضا سے ادا مل رہی ہے
بہار آئی ہے چہچہاتے ہیں بلبل
قیامت صدا سے صدا مل رہی ہے
مرا دل وہ تلوؤں سے ملتے نہیں ہیں
یہ مٹی میں میری وفا مل رہی ہے
امیرؔ اب کہاں شعر میں کوئی کامل
رہی ہے تو اک بحر کامل رہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.