Sufinama

موباف کھل گیا ہے کسی گلعذار کا

امیر مینائی

موباف کھل گیا ہے کسی گلعذار کا

امیر مینائی

MORE BYامیر مینائی

    موباف کھل گیا ہے کسی گلعذار کا

    آنچل لٹک رہا ہے عروس بہار کا

    کچھ تو سبب ہے گردش لیل و نہار کا

    اس پر پڑا ہے صبر کسی بیقرار کا

    کیا دل جلا رہا ہے پس مرگ ہے دعا

    ٹھنڈا رہے چراغ الٰہی مزار کا

    جن کو ملا کے خاک میں خوش ہو رہے ہو تم

    تکیوں میں دیکھو رقص بھی ان کے غبار کا

    گرد نظر سے ہو نہ مکدر الٹ نقاب

    غافل غبار ہے یہ رہ انتظار کا

    پھولوں کا قافلہ ہے کہ اتری ہے یہ برات

    ہر شاخ گل ہے پاؤں عروس بہار کا

    آئیں وہ یا نہ آئیں ترس کھائیں یا نہ کھائیں

    کیا اختیار گریۂ بے اختیار کا

    پھر بیٹھے بیٹھے وعدۂ وصل اس نے کر لیا

    پھر اٹھ کھڑا ہوا وہی روگ انتظار کا

    دل سوز بیکسی سا نہیں کوئی بعد مرگ

    پروانہ ہو گئی مرے شمع مزار کا

    روؤں تو ان کو آتی ہے بے ساختہ ہنسی

    اچھا ہے جوڑ گریۂ بے اختیار کا

    ایسا مزا ملا ہے تڑپ میں کہ ہے دعا

    بڑھ جائے اور طول شب انتظار کا

    پر لگ گئے چمن کے تم آئے جو سیر کو

    کیا اڑ چلا ہے رنگ عروس بہار کا

    وہ شوخ اپنی راہ ہے یہ اپنی راہ ہے

    قابو کا دل ربا ہے نہ دل اختیار کا

    ساقی کے ہاتھ سے جو گرا جام کہہ اٹھا

    ٹوٹا وہ دل کہیں کسی امیدوار کا

    ہمراہ ہے جو حسرت و ارماں کی بھیڑ بھاڑ

    تابوت اٹھا امیرؔ غریب الدیار کا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے