جمال یار کو کہتے ہو تم کہ ہاں دیکھا
جمال یار کو کہتے ہو تم کہ ہاں دیکھا
کلیم ہوش میں آؤ بھی کہاں دیکھا
وہی چراغ وہی گل وہی قمر وہی برق
نئے لباس میں دیکھا اسے جہاں دیکھا
نہیں ہے دخت رز سا بھی کوئی حسن پرست
ٹپک پڑی یہ جہاں کوئی نوجواں دیکھا
فنا ہے حسن کو دولت کو زندگانی کو
جہاں میں نہ کوئی باغ بے خزاں دیکھا
پھنسی جو دام میں بلبل تو کن نگاہوں سے
کبھی چمن کو کبھی سوئے آشیاں دیکھا
شب وصال وہ ساماں وہ روشنی وہ نشاط
ہوئی جو صبح تو اجڑا ہوا مکاں دیکھا
بہار میں جو نکالا ہمیں تو کیا پایا
خزاں میں حال چمن تونے باغباں دیکھا
ترے وصال کی فرقت میں ہم کو یاد آئی
لٹا ہوا جو کہیں کوئی کارواں دیکھا
کہیں گے وقت ملاقات ان سے اتنی بات
جو کچھ سنا تھا وہ آنکھوں سے مہرباں دیکھا
دکھائی ترک تعلق نے شان بے رنگی
بڑھے مکان سے آگے تو لا مکاں دیکھا
نکیلی چتونیں آنکھوں میں کیا جگر میں چبھیں
امیرؔ آج عجب نوک کا جواں دیکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.