Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

جمال یار کو کہتے ہو تم کہ ہاں دیکھا

امیر مینائی

جمال یار کو کہتے ہو تم کہ ہاں دیکھا

امیر مینائی

MORE BYامیر مینائی

    جمال یار کو کہتے ہو تم کہ ہاں دیکھا

    کلیم ہوش میں آؤ بھی کہاں دیکھا

    وہی چراغ وہی گل وہی قمر وہی برق

    نئے لباس میں دیکھا اسے جہاں دیکھا

    نہیں ہے دخت رز سا بھی کوئی حسن پرست

    ٹپک پڑی یہ جہاں کوئی نوجواں دیکھا

    فنا ہے حسن کو دولت کو زندگانی کو

    جہاں میں نہ کوئی باغ بے خزاں دیکھا

    پھنسی جو دام میں بلبل تو کن نگاہوں سے

    کبھی چمن کو کبھی سوئے آشیاں دیکھا

    شب وصال وہ ساماں وہ روشنی وہ نشاط

    ہوئی جو صبح تو اجڑا ہوا مکاں دیکھا

    بہار میں جو نکالا ہمیں تو کیا پایا

    خزاں میں حال چمن تونے باغباں دیکھا

    ترے وصال کی فرقت میں ہم کو یاد آئی

    لٹا ہوا جو کہیں کوئی کارواں دیکھا

    کہیں گے وقت ملاقات ان سے اتنی بات

    جو کچھ سنا تھا وہ آنکھوں سے مہرباں دیکھا

    دکھائی ترک تعلق نے شان بے رنگی

    بڑھے مکان سے آگے تو لا مکاں دیکھا

    نکیلی چتونیں آنکھوں میں کیا جگر میں چبھیں

    امیرؔ آج عجب نوک کا جواں دیکھا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے