Sufinama

ایک دل ہمدم مرے پہلو سے کیا جاتا رہا

امیر مینائی

ایک دل ہمدم مرے پہلو سے کیا جاتا رہا

امیر مینائی

MORE BYامیر مینائی

    ایک دل ہمدم مرے پہلو سے کیا جاتا رہا

    سب تڑپنے تلملانے کا مزا جاتا رہا

    سب کرشمے تھے جوانی کے جوانی کیا گئی

    وہ امنگیں مٹ گئیں وہ ولولہ جاتا رہا

    درد باقی غم سلامت ہے مگر اب دل کہاں

    ہائے وہ غم دوست وہ درد آشنا جاتا رہا

    آنے والا جانے والا بے کسی میں کون تھا

    ہاں مگر اک دم غریب آتا رہا جاتا رہا

    آنکھ کیا ہے موہنی ہے سحر ہے اعجاز ہے

    اک نگاہ لطف میں سارا گلا جاتا رہا

    مر گیا میں جب تو ظالم نے کہا افسوس آج

    ہائے ظالم ہائے ظالم کا مزا جاتا رہا

    درد باقی داغ باقی دل ہی پہلو میں نہیں

    رہ گئے نا آشنا سب آشنا جاتا رہا

    جھوٹے وعدوں سے وہ راحت کا سہارا بھی گیا

    وائے قسمت یاس کا بھی آسرا جاتا رہا

    بے تکلف نشۂ مے نے تو ان کو کر دیا

    پردہ شرمیلی نگاہوں کا مزا جاتا رہا

    شربت دیدار سے تسکین سی کچھ ہو گئی

    دیکھ لینے سے دوا کا درد کیا جاتا رہا

    مجھ کو گلیوں میں جو دیکھا چھیڑ کر کہنے لگا

    کیوں میاں کیا ڈھونڈتے پھرتے ہو کیا جاتا رہا

    نیند بھی فرقت میں کھا بیٹھی ہے آنے کی قسم

    خواب میں بھی دیکھنے کا آسرا جاتا رہا

    جب تلک تم تھے کشیدہ دل تھا اشکوں سے بھرا

    تم گلے سے مل گئے سارا گلا جاتا رہا

    مرگ دشمن پر کف افسوس تم ملتے تو ہو

    پھر ملو گے ہاتھ لو رنگ حنا جاتا رہا

    شیخ جی ہیں اور شب بھر دخت رز سے اختلاط

    وہ تقدس ہو چکا وہ التقا جاتا رہا

    شوخیاں رگ رگ میں ہیں جمتا وہاں کس کا ہے رنگ

    آتے آتے ہاتھ میں رنگ حنا جاتا رہا

    ہائے وہ صبح شب وصل ان کا کہنا شرم سے

    آپ جب آئے تو دل سے مدعا جاتا رہا

    دل وہی آنکھیں وہی لیکن جوانی وہ کہاں

    ہائے اب وہ تاکنا وہ جھانکنا جاتا رہا

    میں نے چھاتی سے لگا کر جس کو رکھا عمر بھر

    ہائے وہ نازوں کا پالا دل مرا جاتا رہا

    گھورتے دیکھا جو ہم چشموں میں جھنجھلا کر کہا

    کیا لحاظ آنکھوں کا بھی او بے حیا جاتا رہا

    کیا بری شے ہے جوانی رات دن ہے تاک جھانک

    ڈر بتوں کا اک طرف خوف خدا جاتا رہا

    کھو گیا دل کھو گیا رہتا تو کیا ہوتا امیرؔ

    جانے دو اک بے وفا جاتا رہا جاتا رہا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے