سن کتھا میری اچھی سہیلی
سن کتھا میری اچھی سہیلی
رات میں سو رہی تھی اکیلی
آئی خوشبو مجھے عطر کی سی
چھو گئی سانس مجھ کو کسی کی
چھا گئی ان کی بدلی کرم کی
بند آنکھوں میں بجلی سی چمکی
ہو گیا فضل باری تعالیٰ
آیا گھر میں میرے کملی والا
محو دید رخ یار ہوں میں
خواب میں ہوں کہ بیدار ہوں میں
اب چلے آگ میں میری سوتن
میں تو راکھوں گی دامن سے دامن
اب کہیں اس کو جانے نہ دوں گی
غیر کو منہ دکھانے نہ دوں گی
غم کدے میں میرے عید ہوگی
اب تو آٹھوں پہر گیت ہوگی
میں اسی بزم میں جھومتی تھی
اپنی قسمت کا منہ چومتی تھی
یک بہ یک جب ذرا آنکھ چمکی
کڑ کڑا کر گری غم کی بجلی
ہائے تقدیر نے رنگ بدلا
پھر یہ دیکھا کہ اس کو نہ دیکھا
اس نے جلوہ دکھایا ہی کیوں تھا
جانے والا پھر آیا ہی کیوں تھا
اس نے امجد کا جی کیوں جلایا
چھپنے والے نے منہ کیوں دکھایا
اب نہ ہم ہیں نہ وہ ہم نشیں ہیں
ہائے سب ہو کے پھر کچھ نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.