Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کوئی اپنے ہاتھوں سے شیشہ گرا دے کوئی جھوم کر جام و خم توڑ ڈالے

انور فرخ آبادی

کوئی اپنے ہاتھوں سے شیشہ گرا دے کوئی جھوم کر جام و خم توڑ ڈالے

انور فرخ آبادی

MORE BYانور فرخ آبادی

    دلچسپ معلومات

    اسمعٰیل آزاد قول نے اسے اپنی آواز دی ہے۔

    کوئی اپنے ہاتھوں سے شیشہ گرا دے کوئی جھوم کر جام و خم توڑ ڈالے

    اگر تم محبت سے آکر پلاؤ تو دیوانہ اپنی قسم توڑ ڈالے

    محبت میں اک التجا کی تھی میں نے بڑے پیار سے یہ خطا کی میں نے

    خدا کی قسم صرف اتنی خطا پر ستم گر نے لاکھوں ستم توڑ ڈالے

    جو تو بت کدے کی طرف ہو کے گزرے تو زاہد وہاں اپنا کعبہ بنا لے

    پجاری اگر تجھ کو اک بار دیکھے تو چن چن کے ایک ایک صنم توڑ ڈالے

    میں جب اس کو سمجھوں میں جب اس کو جانوں میں جب اس کو اپناؤ جب اس کو مانوں

    جو کافر سمجھتا ہے مجھ کو یہ کافر مرا کفر ہی کم سے کم توڑ ڈالے

    عجب اس کی محفل کا عالم تھا انورؔ کچھ اس طرح دیوانگی چھائی سب پر

    ادھر اس نے انگڑائی کو ہاتھ اٹھائے ادھر شاعروں نے قلم توڑ ڈالے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے