عام ہیں آج بھی تیرے جلوے اور کوئی دیکھ سکتا نہیں ہے
دلچسپ معلومات
اسمعٰیل آزاد قوال نے اس کلام سے اپنا ریکارڈ بنایا ہے۔
عام ہیں آج بھی تیرے جلوے اور کوئی دیکھ سکتا نہیں ہے
سب کی انکھوں پہ پردہ پڑا ہے تیرے چہرے پہ پردہ نہیں ہے
سوچ لو دل لگانے سے پہلے لوگ بدنام کر دیں گے تم کو
پیار کو چاہے جتنا چھپاؤ یہ چھپانے سے چھپتا نہیں ہے
لوگ چلتے ہیں کانٹوں سے بچ کر میں بچاتا ہوں پھولوں سے دامن
اس قدر کھائے ہیں میں نے دھوکے اب کسی پر بھروسہ نہیں ہے
کیا کہیں حال قاصد سے اپنا دیکھنا ہو تو آ جائے گا
آپ رہتے ہیں پردے میں لیکن آپ سے کوئی پردہ نہیں ہے
یہ عقیدت نہیں ہے تو کیا ہے یہ محبت نہیں ہے تو کیا ہے
اس پر ہم جان دیتے ہیں انورؔ جس کو آنکھوں سے دیکھا نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.