Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

عرض نیاز عشق کے قابل نہیں رہا

مرزا غالب

عرض نیاز عشق کے قابل نہیں رہا

مرزا غالب

MORE BYمرزا غالب

    عرض نیاز عشق کے قابل نہیں رہا

    جس دل پہ ناز تھا مجھے وہ دل نہیں رہا

    جاتا ہوں داغ حسرت ہستی لیے ہوئے

    ہوں شمع کشتہ در خور محفل نہیں رہا

    مرنے کی اے دل اور ہی تدبیر کر کہ میں

    شایان دست و بازوئے قاتل نہیں رہا

    برروئے شش جہت در آئینہ باز ہے

    یاں امتیاز ناقص و کامل نہیں رہا

    وا کر دیے ہیں شوق نے بند نقاب حسن

    غیر از نگاہ اب کوئی حائل نہیں رہا

    گو میں رہا رہین ستم ہائے روزگار

    لیکن ترے خیال سے غافل نہیں رہا

    دل سے ہوائے کشت وفا مٹ گئی کہ واں

    حاصل سوائے حسرت حاصل نہیں رہا

    بیداد عشق سے نہیں ڈرتا مگر اسدؔ

    جس دل پہ ناز تھا مجھے وہ دل نہیں رہا

    ہر چند میں ہوں طوطی شیریں سخن ولے

    آئینہ آہ میرے مقابل نہیں رہا

    جاں داد گاں کا حوصلہ فرصت گداز ہے

    یاں عرصۂ طپیدن بسمل نہیں رہا

    ہوں قطرہ زن بہ وادیٔ حسرت شبانہ روز

    جز تار اشک جادۂ منزل نہیں رہا

    اے آہ میری خاطر وابستہ کے سوا

    دنیا میں کوئی عقدۂ مشکل نہیں رہا

    انداز نالہ یاد ہیں سب مجھ کو پر اسدؔ

    جس دل پہ ناز تھا مجھے وہ دل نہیں رہا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے