آنکھوں میں تیری بزم تماشا لئے ہوئے
آنکھوں میں تیری بزم تماشا لئے ہوئے
جنت میں بھی ہوں جنت دنیا لئے ہوئے
پاس ادب میں جوش تمنا لئے ہوئے
میں بھی ہوں اک حباب میں دریا لئے ہوئے
کس طرح حسن دوست ہے بے پردہ آشکار
صدہا حجاب صورت و معنی لئے ہوئے
صوفی کو ہے مشاہدہ حق کا ادعا
صدہا حجاب دیدہ بینا لئے ہوئے
تو برق حسن اور تجلی ہے یہ گریز
میں خاک اور ذوق تماشا لئے ہوئے
رگ رگ میں اور کچھ نہ رہا جز خیال دوست
اس شوخ کو ہوں آج سراپا لئے ہوئے
اصغرؔ ہجوم درد غریبی میں اس کی یاد
آئی ہے ایک طلسم تمنا لئے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.