ترک مدعا کر دے عین مدعا ہو جا
ترک مدعا کر دے عین مدعا ہو جا
شان عبد پیدا کر مظہر خدا ہو جا
اس کی راہ میں مٹ کر بے نیاز خلقت بن
حسن پر فدا ہو کر حسن کی ادا ہو جا
برگ گل کے دامن پر رنگ بن کے جمنا کیا
اس فضائے گلشن میں موجۂ صبا ہو جا
تو ہے جب پیام اس کا پھر پیام کیا تیرا
تو ہے جب صدا اس کی آپ بے صدا ہو جا
آدمی نہیں سنتا آدمی کی باتوں کو
پیکر عمل بن کر غیب کی صدا ہو جا
ساز دل کے پردوں کو خود وہ چھیڑتا ہے جب
جان مضطرب بن کر تو بھی لب کشا ہو جا
قطرۂ تنک مایہ بحر بیکراں ہے تو
اپنی ابتدا ہو کر اپنی انتہا ہو جا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.