نمایاں کر دیا اس نے بہار روئے خنداں کو
نمایاں کر دیا اس نے بہار روئے خنداں کو
کہ دی نغمے کو مستی رنگ کچھ صحن گلستاں کو
ذرا تکلیف جنبش دے نگاہ برق ساماں کو
جہاں میں منتشر کر دے مذاق سوز پنہاں کو
ذرا روکے ہوئے لوح تبسم ہائے پنہاں کو
ابھی یہ لے اڑیں گی بجلیاں تار رگ جاں کو
بس اتنے پہ ہوا ہنگامہ دار و رسن برپا
کہ لے آغوش میں آئینہ کیوں مہر درخشاں کو
سنا ہے حشر میں شان کرم بیتاب نکلے گی
لگا رکھا ہے سینے سے متاع ذوق عصیاں کو
اب ان رعنائیوں پر شکوۂ جور و ستم کیسا
کہ خواب آلود اس نے کر لیا چشم پشیماں کو
ہوئے جو ماجرے خلوت سراے راز میں اس سے
نہ کفر اب تک ہوا واقف خبر اس کی نہ ایماں کو
یہاں کچھ نخل پر بکھرے ہوئے اوراق رنگیں ہیں
مگر اک مشت پر سے پوچھئے راز گلستاں کو
دکھائی صورت گل پر بہار شوخئی پنہاں
چھپایا معنی گل میں کچھ حسن نمایاں کو
تمنا ہے نکل کر سامنے بھی عشوہ فرما ہو
کوئی دیتا ہے جنبش بردۂ بےتابی جاں کو
نہ میں دیوانہ ہوں اصغرؔ نہ مجھ کو ذوق عریانی
کوئی کھینچے لیے جاتا ہے خود جیب و گریباں کو
- کتاب : Nairang-e-Khayaal (Eid Number) (Pg. 227)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.