ہوش کسی کا بھی نہ رکھ جلوہ گاہ نماز میں
ہوش کسی کا بھی نہ رکھ جلوہ گاہ نماز میں
بلکہ خدا کو بھول جا سجدہ بے نیاز میں
راز نشاط خلد ہے خندۂ دل نواز میں
عیب و شہود کے رموز نرگس نیم باز میں
آج تو اضطراب شوق حد سے سوا ہو گیا
اور بھی جان پڑ گئی عشوہ جاں گداز میں
اس سے زیادہ اور کیا شوخی نقش پا کہوں
برق سی اک چمک گئی آج سر نیاز میں
پردۂ دہر کچھ نہیں اک ادائے شوخ ہے
خاک اٹھا کے ڈال دی دیدۂ امتیاز میں
اے دل شوخ و حیلہ جو زیر مکین رنگ و بو
طائر قدح کو بھی لے دامگہ مجاز میں
سب سے ادائے بے خودی ورنہ ادائے حسن کیا
ہوش کا جب گزر نہیں اس کی حریم ناز میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.