کھول کر آنکھیں جو دیکھا تو جہاں کچھ بھی نہیں
کھول کر آنکھیں جو دیکھا تو جہاں کچھ بھی نہیں
ما سوائے رنج و حسرت کے یہاں کچھ بھی نہیں
ہیں ازل سے سن کے آئے تھے بہت تعریف پر
ہائے جب دنیا کو دیکھا تو یہاں کچھ بھی نہیں
دیدۂ دل کھول کر گور غریباں دیکھ لو
غافلو ہو کا سماں ہے اور وہاں کچھ بھی نہیں
کل تو اڑتے تھے پھریرے آج ان کی قبر پر
نا مرادی کا ہے جھنڈا اور نشاں کچھ بھی نہیں
جن حسینوں میں بھرے تھے کوٹ کر ناز و ادا
سب کے سب خاموش ہیں اب شوخیاں کچھ بھی نہیں
وقت رحلت پوچھا دارا سے کہو کیا لے چلے
دست حسرت مل کے بولا مہرباں کچھ بھی نہیں
رنج ہو گا دیکھ لو گے تربت اصغرؔ اگر
خاک و مٹی کے سوا اب تو وہاں کچھ بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.