دیکھ کر کالی گھٹا گردوں پہ یوں چھائی ہوئی
دیکھ کر کالی گھٹا گردوں پہ یوں چھائی ہوئی
پھر رہی ہے توبہ ہر بوتل پہ للچائی ہوئی
شیخ جی پیتے نہیں ہیں ہاں مگر یہ بات ہے
جام پر پڑتی ہے ان کی آنکھ للچائی ہوئی
بن سنور کر آئینہ دیکھا تو فرمانے لگے
آج دیکھا چاہیے کس کس کی ہے آئی ہوئی
بعد مردن بھی نہ چھوڑا ساتھ اس کا نام ہے
نا مرادی بیٹھی ہے مدفن پہ اترائی ہوئی
کس جگہ تھے رات کیا گزری بتاؤ کیا ہوا
کچھ پتہ کی کہہ رہی ہے آنکھ شرمائی ہوئی
شکر ہے اللہ کا کہ بزم مے خواروں میں آج
حضرت اصغرؔ سے بھی اپنی شناسائی ہوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.