جسے دید تیری نصیب ہو وہ نصیب قابل دید ہے
جسے دید تیری نصیب ہو وہ نصیب قابل دید ہے
کہ شب برات ہے رات اسے دن اس کے واسطے عید ہے
کوئی فرق حسن میں کیا کرے ترے اور یوسف مصر کے
مگر اتنی بات ضرور ہے کہ یہ دید ہے وہ شنید ہے
انہیں نامہ بر نے جو خط دیا تو یہ کہہ کے قتل اسے کیا
نہ پہنچنا پھر کے وہاں تیرا یہی اس کے خط کی رسید ہے
انہیں دشمنوں کے مقابلے میں ہو پاس کیا کسی دوست کا
جو قریب ہے وہ قریب ہے جو بعید ہے وہ بعید ہے
ذرا شوخی ان کی تو دیکھیے کہ بلا کے محفل غیر میں
مجھے دیکھتے ہیں وہ غور سے یہ ادا بھی قابل دید ہے
میری قدر جیتے ہی جی انہیں ہوئی جب نہ خاک تو پھر بھلا
وہ پڑھیں گے قبر پہ فاتحہ یہ ضرور مجھ کو امید ہے
دم نزع جاتا ہے تو جدھر تجھے دیکھتا ہے مریض غم
ترے ساتھ پھرتی ہیں پتلیاں یہ وفور حسرت دید ہے
ہوا مجھ سے حشر میں سامنا تو وہ بولے واجدؔ با وفا
کرے تو ہمارا یہاں گلا تو یہ بات تجھ سے بعید ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.