پی کے نکلا ہے جو ساقی تیرے مے خانے سے
پی کے نکلا ہے جو ساقی تیرے مے خانے سے
راز دل وہ نہ کہے گا کسی بے گانے سے
منکشف ہوگا نہ کعبے سے نہ بت خانے سے
پوچھئے راز انا الحق کسی دیوانے سے
مایۂ ناز ہے اے اہل خرد سیکھ تو لو
آتش عشق میں جلنا کسی پروانے سے
منہ نہ پھیروں گا کبھی جانب فردوس بریں
مر کے بھی مرشد کامل تیرے کاشانے سے
سالہا سال سے دیوانہ یہاں بیٹھا ہے
لو لگائے ہوئے ساقی تیرے مے خانے سے
محتسب نے جو نکالا مجھے مے خانے سے
دور تک آنکھ ملاتے گئے پیمانے سے
مجھ کو تو غیر سے تکرار کا صدمہ یوں ہے
تھوڑا تھوڑا وہ ہوئے بات کے بڑھ جانے سے
آپ اتنا تو ذرا حضرت ناصح سمجھیں
جو نہ سمجھے اسے کیا فائدہ سمجھانے سے
آج تو خم ہی مرے منہ سے لگا دے ساقی
میری نیت نہیں بھرتی تیرے پیمانے سے
تم ذرا حضرت ناصح کو دکھا دو جلوہ
باز آتا نہیں ظالم میرے سمجھانے سے
میں نے چکھی تھی کہ ساقی نے کہا جوڑ کے ہاتھ
آپ للا چلے جائیے مے خانے سے
نہ اٹھے جور کسی سے تو وہ رو کر بولے
بے مزا ہو گئے ہم اشکؔ کے مر جانے سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.