اپنے پیر و مرشد کی یہ کرشمہ سازی ہے
اپنے پیر و مرشد کی یہ کرشمہ سازی ہے
جب سے ان کے ہو بیٹھے خوب سرفرازی ہے
ایک دن ہی نسبت کیوں نہ رنگ لائے گی
ہم بھی اس سے راضی ہیں وہ بھی ہم سے راضی ہے
معرفت کے دنگل میں چند ہیں جو ٹکتے ہیں
ظرف اپنا اپنا ہے اپنی اپنی بازی ہے
عقل و ہوش کے اندھے یہ ثبوت کیا جانے
نور ہر بشر میں ہے ہر بشر نمازی ہے
اپنے بادہ خانے میں ہر مرض شفا پائے
جستجو کے نسخے میں ہر خوراک تازی ہے
شان مرد مومن کی ہم سے پوچھتے کیا ہو
مر گیا شہیدی ہے جی رہا تو غازی ہے
جو ملا امنا ہے نہ ملا امنا ہے
سر پہ دیکھو رضواںؔ کے تاج بے نیازی ہے
- کتاب : الکبیر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.