Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ابتدا میں حضرت انسان کیا تھا کیا ہوا

عزیزالدین رضواں قادری

ابتدا میں حضرت انسان کیا تھا کیا ہوا

عزیزالدین رضواں قادری

MORE BYعزیزالدین رضواں قادری

    ابتدا میں حضرت انسان کیا تھا کیا ہوا

    غور کر خود کو ذرا پہچان کیا تھا کیا ہوا

    یہ سمجھ کر سجدہ کر لیتا ہوں پائے یار پر

    سجدہ نہ کرنے سے یہ شیطاں کیا تھا کیا ہوا

    پہلے تھا ایمان غیروں پر اب اپنے آپ پر

    کیا کہوں پہلے مرا ایمان کیا تھا کیا ہوا

    حال مستقبل و ماضی کا ہے نقشہ دھیان میں

    اس لیے کہتا ہوں خود کو جان کیا تھا کیا ہوا

    کچھ نہ تھے تو کچھ ہوئے پھر کچھ تو ہوں گے آئندہ

    غور کرنے پر کھلا عرفان کیا تھا کیا ہوا

    گنج مخفی میں میری ہستی کیا عنوان تھا

    سوچتا ہوں آج وہ عرفان کیا تھا کیا ہوا

    جو بھی ہے جیسا بھی ہے گر جانتا ہے جان لو

    میں نہیں کہتا کہ یہ رضواںؔ کیا تھا کیا ہوا

    مأخذ :
    • کتاب : الکبیر

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے