ابتدا میں حضرت انسان کیا تھا کیا ہوا
ابتدا میں حضرت انسان کیا تھا کیا ہوا
غور کر خود کو ذرا پہچان کیا تھا کیا ہوا
یہ سمجھ کر سجدہ کر لیتا ہوں پائے یار پر
سجدہ نہ کرنے سے یہ شیطاں کیا تھا کیا ہوا
پہلے تھا ایمان غیروں پر اب اپنے آپ پر
کیا کہوں پہلے مرا ایمان کیا تھا کیا ہوا
حال مستقبل و ماضی کا ہے نقشہ دھیان میں
اس لیے کہتا ہوں خود کو جان کیا تھا کیا ہوا
کچھ نہ تھے تو کچھ ہوئے پھر کچھ تو ہوں گے آئندہ
غور کرنے پر کھلا عرفان کیا تھا کیا ہوا
گنج مخفی میں میری ہستی کیا عنوان تھا
سوچتا ہوں آج وہ عرفان کیا تھا کیا ہوا
جو بھی ہے جیسا بھی ہے گر جانتا ہے جان لو
میں نہیں کہتا کہ یہ رضواںؔ کیا تھا کیا ہوا
- کتاب : الکبیر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.