گندم کو کھا کے رضواںؔ ہیں ایسے حال میں ہم
گندم کو کھا کے رضواںؔ ہیں ایسے حال میں ہم
عزیزالدین رضواں قادری
MORE BYعزیزالدین رضواں قادری
گندم کو کھا کے رضواںؔ ہیں ایسے حال میں ہم
پہلے عروج پر تھے اب ہیں زوال میں ہم
دونوں کے دو گھروں میں دونوں کا ہے ٹھکانہ
بیت الحرام میں تم بیت الحلال میں ہم
زاہد میں اور ہم میں ہے فرق صرف اتنا
وہ غیرت میں گم ہے اپنے خیال میں ہم
روحوں کی ماں کہاں ہے اور اس کا نام کیا ہے
مدت سے غوطہ زن ہیں ایسے سوال میں ہم
کہتے ہیں خود پرستی ہے خود خدا پرستی
یہ شغل ہے ہمارا ہیں مست حال میں ہم
میکش بنے تو خود کی کرنے لگے تلاوت
رہتے ہیں رات اور دن اپنے وصال میں ہم
ہم اپنی آپ بیتی کس کو سنائیں رضواںؔ
کیا پائے کیا نہ پائے چالیس سال میں ہم
- کتاب : الکبیر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.