Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

حق تعالیٰ عرش پر ہے کیا کبھی دیکھا گیا

عزیزالدین رضواں قادری

حق تعالیٰ عرش پر ہے کیا کبھی دیکھا گیا

عزیزالدین رضواں قادری

حق تعالیٰ عرش پر ہے کیا کبھی دیکھا گیا

اور پھر شہ رگ سے ہے نزدیک کیا کبھی سمجھایا گیا

حوا کو جدا میں اور آدم کو سراندیب میں

معلم الملکوت کو کہیے کہاں پھینکا گیا

کیوں ہوئی تخلیق آدم ہم کو سمجھایا گیا

چار عناصر سے ہوئی تعمیر پڑھوایا گیا

فرش سے مٹی تو منگوائی گئی سچ ہے مگر

آگ کس نے لائی پانی کس سے منگوایا گیا

اپنے مقصد کے لیے وہ اپنی لذت کے لیے

ہم کو مٹی کے کھلونے دے کے بہلایا گیا

پوچھا جب ابلیس سے مردود کیوں کیسے ہوا

بات سچ سچ جو بھی تھی کہنے کو شرمایا گیا

سجدہ زندوں کو ہوا کرتا ہے مردوں کو نہیں

کب جنازے کو بتاؤ سجدہ کروایا گیا

چپ رہو رضواںؔ خدا کے واسطے اب چپ رہو

ایسے نکتوں سے ہر اک کا قلب گرمایا گیا

مأخذ :
  • کتاب : الکبیر

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے