Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

مدت سے چٹیلا تھا پڑا دل پہ اثر آج

بدر کانپوری

مدت سے چٹیلا تھا پڑا دل پہ اثر آج

بدر کانپوری

MORE BYبدر کانپوری

    مدت سے چٹیلا تھا پڑا دل پہ اثر آج

    رہ رہ کے جو اٹھتا ہے مرا دردِ جگر آج

    بن ٹھن کے وہ بیٹھیں گے سر شام سے کہہ دو

    دکھلائیں خجالت سے نہ منہ شمس و قمر آج

    سنتے ہیں کہ آئیں گے وہ شمشیرِ برہنہ

    عشاق سے کہہ دو کہ رہیں سینہ سپر آج

    کل کی ہے خبر کس کو رہے یا نہ رہے دم

    کرنا ہو جو کل کام وہی لے کر لے بشر آج

    کل کی ہے خبر کس کو الٰہی یہ دعا ہے

    پھلتا رہے دنیا میں مرادوں کا شجر آج

    افلاک پہ دہشت سے سہم جائیں فرشتے

    دکھلائے جو نالہ مرا کچھ اپنا اثر آج

    دل زخموں سے ہے چور سب ارمان بھرے ہیں

    پایا ہے یہ دنیا میں محبت کا ثمر آج

    ستار ترا نام ہے سب عیب چھپا لے

    اوروں کے یہ کہتے ہیں مرے دیدۂ تر آج

    ہم ڈھونڈھنے نکلے ہیں کوئی یار وفادار

    جائیں گے مقدر ہمیں لے جائے جدھر آج

    دکھلا کے وہ جوبن ہمیں کس ناز سے بولے

    گدرائے جوانی میں محبت کے ثمر آج

    گردش میں فلک سے بھی سوا رہتے ہیں مفلس

    آرام سے وہ ہی ہیں جو ہیں صاحبِ زر آج

    ساقی ہے نہ ساغر ہے مرے جاتے ہیں بے موت

    تقدیر سے مے خانے کا بھی بند ہے در آج

    پائیں گے بھلا خاک تری چشم کو آہو

    چیتے بھی خجالت سے چھپاتے ہیں کمر آج

    بادل نظر آنے لگے سب روئی کے گالے

    دکھلائے تماشا مرے آہوں کا اثر آج

    نیند آئی جو تکیے کو سرہانے سے ہٹایا

    زانو پہ مرے سویا کئے دو دوپہر آج

    بوسہ جو لیا پیار سے شرما کے وہ بولے

    لگ جائے تمہاری نہ کہیں مجھ کو نظر آج

    گھر گھر دمِ آخر مرے کہرام مچے گا

    احباب کہیں گے کہ وہ کرتے ہیں سفر آج

    بوسہ جو لیا یار کو پہلو میں بٹھا کے

    اغیار تو کھا کھا کے رہے خونِ جگر آج

    اے بدرؔ نظر بازاروں میں ہے نام تمہارا

    جاتی ہے بہت دور تمہاری بھی نظر آج

    مأخذ :
    • کتاب : Guldasta-e-Qawwali (Pg. 28)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے