Sufinama

خدا را نہ سنئے کہ کیا کہہ رہا ہوں

بہزاد لکھنوی

خدا را نہ سنئے کہ کیا کہہ رہا ہوں

بہزاد لکھنوی

MORE BYبہزاد لکھنوی

    خدا را نہ سنئے کہ کیا کہہ رہا ہوں

    میں حال دل مبتلا کہہ رہا ہوں

    نہ حسرت نہ میں مدعا کہہ رہا ہوں

    اسے تم سمجھ لو کہ کیا کہہ رہا ہوں

    ہے ہر موج مجھ کو ڈبونے کی کوشاں

    میں ہر موج کو ناخدا کہہ رہا ہوں

    خدا جانے اب اور آگے کہوں کیا

    ابھی تک وفا کو وفا کہہ رہا ہوں

    بھلا اور کیا ہوگی معراج الفت

    تری ہر جفا کو وفا کہہ رہا ہوں

    سنبھالو سنبھالو مرا دین و ایماں

    کہ میں بے خودی کو خدا کہہ رہا ہوں

    مرا قصۂ غم عمومی نہیں ہے

    زمانے سے بالکل جدا کہہ رہا ہوں

    محبت میں ڈوبا ہے ہر لفظ میرا

    یہ تم جانتے ہو کہ کیا کہہ رہا ہوں

    وفا ان سے بہزادؔ کی تو ہے لیکن

    میں اس کو بھی اپنی خطا کہہ رہا ہوں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے