روشن جہاں ہے جس سے وہ محفل تمہیں تو ہو
دل جس کو ڈھونڈھتا ہے وہ منزل تمہیں تو ہو
کہتا ہوں اپنا دل جسے وہ دل تمہیں تو ہو
میرے جہان عشق کا حاصل تمہیں تو ہو
جو موج کی ہے آس جو کشتی کا آسرا
دریائے درد و غم کا وہ ساحل تمہیں تو ہو
مشکل نہیں ذرا بھی وہ آسان شے ہوں میں
حل جس کا کچھ نہیں ہے وہ مشکل تمہیں تو ہو
اس راہ غم میں اور بھٹکنے تو دو مجھے
وہ کا کام کیا ہے کہ منزل تمہیں تو ہو
مشکل تو کچھ نہیں مری عقدہ کشائیاں
مشکل یہ آ پڑی ہے کہ مشکل تمہیں تو ہو
دیکھو اداس ہونے نہ پائے یہ بزم عشق
یہ بھی خبر ہے صاحب محفل تمہیں تو ہو
ان کو سنا رہا ہوں غم دل کی داستاں
کیا یہ بھی کھول دوں کہ غم دل تمہیں تو ہو
حسرت سے دیکھتے ہو سجود وفا مگر
بہزادؔ مبتلا کے مقابل تمہیں تو ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.