Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

مرا ہوش گردش جام تک مرا نشہ صبح سے شام تک

بہزاد لکھنوی

مرا ہوش گردش جام تک مرا نشہ صبح سے شام تک

بہزاد لکھنوی

MORE BYبہزاد لکھنوی

    مرا ہوش گردش جام تک مرا نشہ صبح سے شام تک

    مرا کیف تیرے سکون تک مری زندگی ترے نام تک

    مری بندگی کی حقیقتیں مری بندگی سے نہ پوچھئے

    نہ سجود تک ہیں یہ منحصر نہ یہ منحصر ہیں قیام تک

    تمہیں اپنے حسن کا واسطہ ذرا حسن کی اسی شان سے

    اسی رنگ سے اسی آن سے چلے آؤ منظر عام تک

    ہے وجود عالم آگہی ہے وجود عالم بے خودی

    ہے وجود عالم ہوش بھی فقط ایک لغزش گام تک

    مری توبہ توبہ کہاں رہی نہ یہاں رہی نہ وہاں رہی

    مری توبہ توبہ جو رہ سکی تو رہی ہے گردش جام تک

    جو جمال کی ترے ابتدا ہے نظام دہر کی صبح سے

    تو مرے بھی عشق کی انتہا ہے نظام دہر کی شام تک

    مجھے ان کے حسن سے کیا غرض مجھے ان کے ذکر سے فائدہ

    مجھے ان کے نام سے واسطہ کہ نہیں پیام و سلام تک

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے