مرا ہوش گردش جام تک مرا نشہ صبح سے شام تک
مرا کیف تیرے سکون تک مری زندگی ترے نام تک
مری بندگی کی حقیقتیں مری بندگی سے نہ پوچھئے
نہ سجود تک ہیں یہ منحصر نہ یہ منحصر ہیں قیام تک
تمہیں اپنے حسن کا واسطہ ذرا حسن کی اسی شان سے
اسی رنگ سے اسی آن سے چلے آؤ منظر عام تک
ہے وجود عالم آگہی ہے وجود عالم بے خودی
ہے وجود عالم ہوش بھی فقط ایک لغزش گام تک
مری توبہ توبہ کہاں رہی نہ یہاں رہی نہ وہاں رہی
مری توبہ توبہ جو رہ سکی تو رہی ہے گردش جام تک
جو جمال کی ترے ابتدا ہے نظام دہر کی صبح سے
تو مرے بھی عشق کی انتہا ہے نظام دہر کی شام تک
مجھے ان کے حسن سے کیا غرض مجھے ان کے ذکر سے فائدہ
مجھے ان کے نام سے واسطہ کہ نہیں پیام و سلام تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.