بن کے تصویر غم رہ گئے ہیں
بن کے تصویر غم رہ گئے ہیں
کھوئے کھوئے سے ہم رہ گئے ہیں
کیجیے جو ستم رہ گئے ہیں
جان دینے کو ہم رہ گئے ہیں
بانٹ لیں سب نے آپس میں خوشیاں
میرے حصے میں غم رہ گئے ہیں
قافلے والے منزل پہ پہنچے
یہ نہ دیکھا کہ ہم رہ گئے ہیں
اب نہ اٹھنا سرہانے سے میرے
اب تو گنتی کے دم رہ گئے ہیں
اللہ اللہ یہ کس کی گلی ہے
اٹھتے اٹھتے قدم رہ گئے ہیں
کائنات جفا و وفا میں
ایک تم ایک ہم رہ گئے ہیں
دیکھ کر ان کے منگتوں کی غیرت
دنگ اہل کرم رہ گئے ہیں
ہم سے اللہ والے کہاں اب
آپ جیسے صنم رہ گئے ہیں
دو قدم چل کے راہ وفا میں
تھک گئے تم کہ ہم رہ گئے ہیں
وہ تو آ کر گئے بھی کبھی کے
دل پہ نقش قدم رہ گئے ہیں
آج ساقی پلا شیخ کو بھی
اک یہی محترم رہ گئے ہیں
وہ گئے جن کے دم سے تھی رونق
اور رہنے کو ہم رہ گئے ہیں
ان کی ستاریاں کچھ نہ پوچھو
عاصیوں کے بھرم رہ گئے ہیں
اے صبا ایک زحمت ذرا پھر
ان کی زلفوں کے خم رہ گئے ہیں
دور ماضی کی تصویر آخر
اب نصیرؔ ایک ہم رہ گئے ہیں
دل نصیرؔ ان کا تھا لے گئے وہ
ہم خدا کی قسم رہ گئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.