بنائی مجھ بے نوا کی بگڑی نصیب میرا جگا دیا
ترے کرم کے نثار تو نے مجھے بھی جینا سکھا دیا
بدل گئی میرے دل کی دنیا عطا نے وہ مرتبہ دیا
کرم کی ایسی نگاہ ڈالی، گدا کو سلطاں بنا دیا
کرم کے سامنے ہم کو رکھا، کبھی ہراساں نہ ہم ہوئے
ہمارے سر پہ جو دھوپ آئی تو اپنا دامن بڑھا دیا
یہ ان کی بندہ نوازیاں ہیں جو مجھ پہ ایسا کرم کر دیا
بنا کے اپنا فقیر مجھ کو غمِ جہاں سے چھڑا دیا
غریب در در بھٹک رہے تھے، کہیں نہ دل کو سکوں ملا
کرم کیا تو نے اپنے در کو، ہمارا کعبہ بنا دیا
وضو کیا میں نے آنسوؤں سے، نماز میری ادا ہوئی
ملا جو نقش قدم تمہارا تو میں نے سر کو جھکا دیا
کسی کو در سے نہ خالی ٹالا، ہر اک سوالی کی بھیک دی
غریب آئے جو آستاں پر، کرم کا دریا بہا دیا
رہوں کہیں بھی فقیر بن کر مجھے خیالِ فناؔ نہیں
تری نگاہِ کرم نے مجھ کو سدا پیامِ بقا دیا
Videos
This video is playing from YouTube
نصرت فتح علی خان
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.