با وضو ہو کر پئیں سب میکدے میں مل کے مل
با وضو ہو کر پئیں سب میکدے میں مل کے مل
ہو رہے ہیں ایک رند عارف و عاقل کے قل
اللہ اللہ بادۂ گلگوں کی یہ نیرنگیاں
مئے کے ساغر ہیں بہ باطن اور بظاہر گل کے گل
آتے آتے رہ گئے وہ پرسش بیمار کو
کھلتے کھلتے رہ گئے عقدے مری مشکل کے کل
کس کا میزان محبت میں گراں پلہ رہے
ساتھ اے خون تمنا خنجر قاتل کے تل
تابکے اے ناشگفتہ غنچے یہ مہر سکوت
کچھ تو رنگ بے ثباتی پر چمن کے کھل کے کھل
ہم ازل سے ہی ہیں باقرؔ جانثار بو تراب
بعد مردن دیدنی ہوں گے ہماری گل کے گل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.