بزم ہے ساقی ہے مے ہے گردش پیمانہ ہے
بزم ہے ساقی ہے مے ہے گردش پیمانہ ہے
اب کہاں مستوں کو ہوش کعبہ و بت خانہ ہے
جس کو دیکھو مست ہے مدہوش ہے دیوانہ ہے
ہر نظر اے جان جاں تیری تجلی خانہ ہے
صد مبارک ہو گیا دل جلوہ گاہ ناز میں
عکس جب سے آنکھ میں حسن رخ جانانہ ہے
صبر صدقے ہوش قرباں دل ہوا اس پر نثار
مدھ بھری آنکھیں ہیں جس کی ہر ادا مستانہ ہے
غم نہیں دنیا اگرچہ اس کو دیوانہ کہے
ہے وہی ہشیار بے شک جو ترا دیوانہ ہے
کر نہیں سکتا مسیحا کچھ مرے دل کا علاج
درد کا دارو فقط اے جاں ترا پیمانہ ہے
کس کی جانب رخ ہو اپنا ہو کہاں سجدہ ادا
تو مرا قبلہ ہے جب کعبہ ترا کاشانہ ہے
جن کے ساقی مے پرستو ہیں حضور عارفیؔ
بوالعلائی جام ہے وہ قادری مے خانہ ہے
بالیقیں سرکار میں منظورؔ ہے منظورؔ تو
ترا مشرب ہم نوائے مشرب رندانہ ہے
- کتاب : کلامِ منظور عارفی (مرتبہ حسن نواز شاہ) (Pg. 100)
- مطبع : مخدومہ امیر جان لائبریری، نرالی (2024)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.