بیگانۂ عرفاں کو حقیقت کی خبر کیا
بیگانۂ عرفاں کو حقیقت کی خبر کیا
جو آپ سے واقف نہ ہو وہ اہل نظر کیا
منظور نظر کون ہوا اس کی خبر کیا
وہ فضل پہ آ جائے تو پھر عیب و ہنر کیا
کس آنکھ سے دیکھا ہے خدا جانے کسی کو
ناواقف آداب نظر تیری نظر کیا
صورت کوئی ایسی ہو کہ یاد آئے خدا کی
اللہ نہ یاد آئے تو وہ حسن بشر کیا
واعظ مرے دشمن کو ہو اندیشۂ فردا
وہ ساتھ ہیں جب میرے مجھے خوف و خطر کیا
اک تہمت ہستی سے پریشاں ہوں اب تک
بے پر کی اڑی اور اسے لگ گئے پر کیا
حق آگہی وہ حق نگری اس کا نتیجہ
اک شرط مقدم کے سوا فکر و نظر کیا
بے فکر بسر ہوتی ہے اقبال سلامت
سرکار کا بندہ ہوں کسی بات کا ڈر کیا
کاملؔ کو در یار کے سجدوں سے نہ روکو
قربان جہاں دل ہو وہاں قیمت سر کیا
- کتاب : سرودِ روحانی (Pg. 199)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.