بے خود کیے دیتے ہیں انداز حجابانہ
بے خود کیے دیتے ہیں انداز حجابانہ
آ دل میں تجھے رکھ لوں اے جلوۂ جانانہ
اتنا تو کرم کرنا اے چشم کریمانہ
جب جان لبوں پر ہو تم سامنے آ جانا
کیوں آنکھ ملائی تھی کیوں آگ لگائی تھی
اب رخ کو چھپا بیٹھے کر کے مجھے دیوانہ
زاہد میرے قسمت میں سجدے ہیں اسی در کے
چھوٹا ہے نہ چھوٹے گا سنگ در جانانہ
کیا لطف ہو محشر میں میں شکوے کئے جاؤں
وہ ہنس کے کہے جائیں دیوانہ ہے دیوانہ
ساقی تیرے آتے ہی یہ جوش ہے مستی کا
شیشے پہ گرا شیشہ پیمانے پہ پیمانہ
معلوم نہیں بیدمؔ میں کون ہوں اور کیا ہوں
یوں اپنوں میں اپنا ہوں بیگانوں میں بیگانہ
- کتاب : کلام بیدم (Pg. 43)
- Author : بیدم شاہ وارثی
- مطبع : بہار اسلام پگلی کیشن لاہور
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.