چومی رکاب اٹھ کے کسی شہسوار کی
چومی رکاب اٹھ کے کسی شہسوار کی
ہمت تو دیکھیے مرے مشت غبار کی
ہر شئے میں دیکھتا ہوں جھلک حسن یار کی
مشتاق کو تمیز نہیں نور و نار کی
اے اضطراب پردۂ راز نہاں نہ کھول
تجھ کو قسم ہے گوشہ دامان یار کی
بجلی کی طرح مجھ کو تڑپنے سے کام ہے
تصویر ہوں میں اپنے دل بے قرار کی
باد صبا مٹاتی ہے میرے مزار کو
مٹتی ہے یادگار ترے یادگار کی
اچھا ہوا کہ حسرت و ارمان مٹ گئے
اب چین سے کٹے گی دل بے قرار کی
بیدمؔ جہاں میں صبح قیامت ہے جس کا نام
شاید وہی سحر ہے شب انتظار کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.