اب آدمی کچھ اور ہماری نظر میں ہے
اب آدمی کچھ اور ہماری نظر میں ہے
جب سے سنا کہ یار لباس بشر میں ہے
اپنا ہی جلوہ ہے جو ہماری نظر میں ہے
اب غیر کون چشم حقیقت نگر میں ہے
وہ گنج حسن ہے دل ویراں میں جلوہ گر
فضل خدا سے دولت کونین گھر میں ہے
بس اک فروغ نقش کف پا کے فیض سے
ہر ذرہ آفتاب تیری رہگزر میں ہے
اللہ خیر میرے دل بیقرار کی
انداز یاس کا نگہ نامہ بر میں ہے
خود بیبیوں کی آنکھ ملی چشم شوق کو
میری نظر بھی آج تمہاری نظر میں ہے
بننے سے پہلے ساغر مے ٹوٹ جاتے ہیں
کیا محتسب کی خاک کف کوزہ گر میں ہے
غربت میں بھی خیال وطن ساتھ ساتھ ہے
یہ بھی نہ ہو تو کس کا سہارا سفر میں ہے
اے نوح اپنی کشتی عالم سے ہوشیار
طوفان گریہ آج مری چشم تر میں ہے
حیران ہوں کہ سجدہ کروں تو کدھر کروں
کعبہ میں بھی وہی بت کافر نظر میں ہے
ہنستے ہیں میرے گریۂ بے اختیار پر
یہ آپ کی ادا لب زخم جگر میں ہے
بیدمؔ یہ جستجو بھی عجب ہے عجب تلاش
نکلے ہیں ڈھونڈنے کو اسے ہم جو گھر میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.